What's new
  • اردو اسٹوری کلب پرائم ممبرشپ

    اردو اسٹوری کلب پرائم ممبرشپ

    ماہانہ ممبرشپ صرف 1000 روپے میں!

    یہ شاندار آفر 31 دسمبر 2025 تک فعال ہے۔

    ابھی شامل ہوں اور لامحدود کہانیوں، کتابوں اور خصوصی مواد تک رسائی حاصل کریں!

    واٹس ایپ پر رابطہ کریں
    +1 979 997 1312

بھابھی سیکس کہانی میرا گاؤں میری پیاری بھابھی

Story LoverStory Lover is verified member.

Super Moderator
Staff member
Moderator
Points 93
Solutions 0
Joined
Apr 15, 2025
Messages
143
Reaction score
750
Story LoverStory Lover is verified member.
دوستو، میں ہوں عارف چوہدری۔
میں قصور کے ایک گاؤں کا جاٹ ہوں اور جاٹوں کی طرح میرا جسم بھی لمبا چوڑا ہے۔

آج میں آپ کو اپنی پیاسی بھابھی کی چدائی کی کہانی سنا رہا ہوں۔

میں فوج میں بھرتی ہونے کی کوشش کر رہا تھا۔
میرے کچھ دوست بھی فوج میں بھرتی کے لیے کھیلوں کے ذریعے تیاری کر رہے تھے۔

میں کشتی لڑنے کی مشق کر رہا تھا۔
میری قدوقامت بھی خاصی اچھی تھی اور پہلوانی کی وجہ سے میں کسی سانڈ سے کم نہیں لگتا تھا۔

میری عمر اس وقت 21 سال تھی، تو مجھے دیکھ کر نہ صرف لڑکیاں بلکہ گاؤں کی بھابھیاں بھی آہیں بھرتی تھیں۔

میں ایک سیدھا سادھا پینڈو تھا ۔ اس بات سے لاعلم رہتا تھا اور اپنی ہی مست میں مگن رہتا تھا۔

میری روزمرہ کی زندگی کچھ ایسی تھی کہ صبح صبح گھر کے پیچھے بنے کھلے آنگن میں لنگوٹ پہن کر ورزش کرتا ، ڈنڈ پیلتا اور اٹھک بیٹھک لگاتا۔

اس کے بعد میری ماں یا بھابھی بھینس کا دودھ کاڑھ کر لاتی تھیں، تو میں کچا ہی ایک لیٹر دودھ پی جاتا تھا۔

پھر گھر سے نکل کر اکھاڑے چلا جاتا تھا، وہاں کشتی کی مشق ہوتی اور دس بجتے بجتے گاؤں کے تالاب پر ہم سب پہلوان نہانے چلے جاتے۔

وہاں ایک طرف گاؤں کی نوجوان کنواری لڑکیاں ، شادی شدہ اور ادھیڑ عمر عورتیں کپڑے دھونے بیٹھی ہوتی تھیں اور وہ ہم لڑکوں پر تبصرے کرتی تھیں اور ہنس ہنس کر پاگل ہوجاتیں ۔
ہم اسے برا نہیں مانتے تھے۔

مجھے سمجھ نہیں آتا تھا کہ وہ خاص طور پر میرا نام لے کر ہی زیادہ تر تبصرے کیوں کرتی ہیں۔

ایک دن میں نے اپنے دوست فیض سے اس بارے میں بات کی۔
اس نے کہا، ابے، تو کیا بالکل بیوقوف ہے؟

میں نے کہا، کیوں بھائی، اس میں بیوقوف والی کیا بات ہے؟
وہ ہنس کر بولا، وہ سب تیری باڈی پر فدا ہیں، اسی لیے تیرے بارے میں تبصرے کرتی ہیں۔

میں اب تک یہی سمجھتا تھا کہ ان کی شادیاں ہو چکی ہیں اور وہ اپنے خاوندوں کے ساتھ ہی خوش رہتی ہوں گی۔
مجھے خواب میں بھی گمان نہیں تھا کہ بھابھیوں کو بھی میرے جیسے لڑکوں کو دیکھ کر مزہ آتا ہوگا۔

اس دن فیض نے مجھے فون پر لو اسٹوری فورم سائٹ کھول کر دکھائی اور میں وہاں ہزاروں کی تعداد میں سیکس کہانیاں دیکھ کر حیران رہ گیا۔

اصل میں اسی دن مجھے سیکس کے بارے میں صحیح سے سمجھ آئی۔
پھر تو بھابھی چدائی کی کہانیاں پڑھ کر مجھے سب سمجھ آنے لگا کہ معاملہ کیا ہے۔

تب بھی میں اپنی پہلوانی میں مصروف رہا مگر اب فرق یہ پڑ گیاتھا کہ میں تالاب پر شادی شدہ بھابھیوں کے تبصرے سن کر مسکرا دیتا تھا۔

ایک دن سوہنی بھابھی، جو میرے پڑوس میں رہتی تھیں، انہوں نے مجھے اکیلے پا کر ایسی بات کہی کہ میں دنگ رہ گیا۔

انہوں نے کہا، ایسے سانڈ جیسے جسم کا کیا فائدہ کہ تجھے کوئی چاچا کہنے والا بھی پیدا نہیں ہو رہا!
میں ان کی بات سمجھا نہیں۔

میں نے سوہنی بھابھی سے پوچھا، اس سے میرے سانڈ جیسے جسم کا کیا مطلب ہوا بھابھی؟
وہ ہنس کر بولیں، تو گنوار ہی رہے گا۔

میں نے ان سے تفصیل سے پوچھنا چاہا تو انہوں نے کہہ دیا، اپنی بھابھی سے ہی پوچھ لے۔
میں کچھ اور پوچھتا کہ سوہنی بھابھی اپنے کپڑے اٹھا کر چلی گئیں۔

میں الجھن میں سر کھجاتا ہوا گھر آ گیا۔ مجھے سمجھ نہیں آیا کہ بھابھی کی بات کا کیا مطلب تھا؟۔

گھر پر دیکھا تو ماں اورابا بڑے بھائی پر گرج رہے تھے ۔میرے بھائی کو شراب پینے کی عادت پڑ گئی تھی اور وہ صبح سے ہی شراب پی لیتے تھے۔

گھر میں بھابھی اندر تھیں اور بھائی نشے میں ٹلّی پڑے تھے۔
میں نے ماں کو چپ کرایا تو وہ کسی طرح چپ ہوئیں۔

پھر سب اپنے اپنے کاموں میں لگ گئے۔
ابا جی باہر نکل گئے اور ماں بھابھی کے ساتھ مل کر گھریلو کام نمٹانے لگیں۔

میں آنگن میں دوبارہ نہانے لگا کیونکہ تالاب کے پانی سے نہانے کے بعد گھر کے ہینڈ پمپ کے پانی سے نہا کر ہی مجھے سکون ملتا تھا۔

نہا دھو کر میں نے ماں سے کھانا لگانے کو کہا تو احساس ہوا کہ ماں بھابھی کو کوسنے دے رہی تھی ۔

وہ بھابھی کو بے اولاد ہونے کا طعنہ دے رہی تھی ۔
تبھی مجھے سوہنی بھابھی کی بات یاد آ گئی اور میں نے کان کھڑے کر کے ان دونوں کی باتیں سننا شروع کر دیں۔

بھابھی زیادہ کچھ نہیں بول رہی تھیں۔
وہ بس سسک رہی تھیں اور اپنی قسمت کو کوس رہی تھیں۔

کچھ دیر بعد ماں نے مجھے کھانا دیا اور کھانا کھا کر میں برآمدے میں پڑی چارپائی پر لیٹ گیا۔

کچھ دیر بعد ماں گھر سے باہر چلی گئیں۔
وہ جاتے جاتے کہہ گئی تھیں کہ آنے میں دیر ہو جائے گی۔

ان کے جانے کے کچھ دیر بعد بھابھی میرے قریب آئیں اور بیٹھ کر کہنے لگیں، تمہیں تو گھر کی کسی بات سے کوئی لینا دینا ہی نہیں؟
میں اٹھ کر بیٹھتے ہوئے بولا، میں سمجھا نہیں بھابھی، آپ کیا کہہ رہی ہیں؟

بھابھی نے کہا، ماما جی کو پوتا چاہیے اور تیرے بھائی کس حال میں رہتے ہیں، یہ تجھے معلوم ہے!
میں نے کہا، ہاں بھابھی، لیکن میں انہیں کیسے سمجھاؤں؟

بھابھی نے اسی طرح گول مول باتیں کر کے مجھے سمجھانے کی کوشش کی لیکن میں اس وقت واقعی نہیں سمجھ سکا تھا کہ بھابھی مجھ سے چدنا چاہتی ہیں۔

تھک ہار کروہ بولیں ۔تو گنوار کا گنوار ہی رہےگا۔

میں حیرت سے ان کی شکل دیکھتا رہ گیا۔

وہ تو یوں ہوا کہ بھابھی کے جانے کے بعد میں نے موبائل میں لو اسٹوری فورم کی سیکس کہانی پڑھی اور اچانک ایک دیور بھابھی سیکس کہانی کھل گئی جس میں ایک بھابھی اپنے دیور سے چد کر بچہ پیدا کرتی ہے۔

سیکس کہانی پڑھ کر میرا دماغ مانو کھل سا گیا تھا۔
بس اسی دن سے میں بھابھی کو کسی اور ہی نظر سے دیکھنے لگا۔

میری چھپی نگاہوں کو بھابھی نے بھی پڑھنا شروع کر دیا تھا۔
لیکن گھر میں کوئی ایسا موقع نہیں مل رہا تھا کہ میں بھابھی سے کچھ کہہ سکوں۔مجھے شرم بھی آتی تھی اور ڈر بھی لگتاتھا۔

ابھی کھل کر سیکس کے بارے میں بھابھی سے کچھ کہنا اس لیے بھی ٹھیک نہیں لگ رہا تھا کہ مجھے نہیں معلوم تھا کہ بھابھی مجھ سے چدوانے کے لیے راضی ہیں یا نہیں!

ایک دن کی بات ہے، اباجی اور ماں کو دوسرے گاؤں میں کسی رشتہ داری میں جانا تھا۔

بھابھی صبح سے بھینسوں کی ذمہ داری پوری کر کے نکل گئی تھیں۔
مجھے لگا کہ وہ تالاب پر گئی ہوں گی۔

میں اکھاڑے سے نکل کر تالاب پر نہانے جانے والا ہی تھا کہ اباجی کا فون آ گیا، ہم دونوں نکل رہے ہیں۔ تو کھیت پر چلا جا اور جا کر دیکھ لے کہ مویشی کھیت میں تو نہیں گھس گئے۔

میں نے ہامی بھر دی اور کھیت پر آ گیا۔
وہاں دیکھا تو کوئی مویشی نہیں تھے۔

ہمارے کھیت پر ایک کمرہ بنا ہوا تھا، جس میں ہم لوگ کھیتی کے کام کے بعد آرام کرتے تھے۔
میں نے سوچا کہ چلو آ ہی گیا ہوں، تو نہانے سے پہلے تھوڑی دیر آرام ہی کر لیتا ہوں۔

جیسے ہی میں کمرے میں پہنچا اور دیکھا کہ وہاں میری بھابھی صرف دھوتی اور قمیض میں وہاں سو رہی تھیں ۔

ان کی دھوتی ایک سائیڈ پر تھی اور ان کی گوری چوت صاف ننگی دکھ رہی تھی ۔
انہیں اس طرح پڑا دیکھ کر میرا لنڈ پھٹنے لگا۔

میں نے پہلے تو بھابھی کو آہستہ سے آواز دی لیکن انہوں نے کوئی ردعمل نہیں دیا۔

اب میں نے ان کے سامنے بیٹھ کر ان کی مست چوت کے درشن کرنے لگا۔ان کی چوت پر کافی بال تھے ۔ میرا لن اکڑ کر راڈ بن گیا۔اور میرا جسم تپ گیا۔

مجھ سے رہا نہیں گیا اور میں نے ہاتھ اندر ڈالا اور ان کی چوت پر جیسے ہی ہاتھ رکھا، انہوں نے ایک مستی بھری سسکاری لی اور جاگ گئیں۔
میں گھبرا گیا۔

لیکن انہوں نے مجھے اپنے اوپر کھینچ لیا اور میرے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دیے۔
بھابھی میرے ہونٹوں کا رس پینے لگیں۔
میں بھی لگ گیا۔

تھوڑی دیر تک ہم دونوں ایک دوسرے کے ہونٹ چوستے رہے۔

اس کے بعد انہوں نے خود کو مجھ سے الگ کیا اور کہا، اپنے کپڑے اتارو اور مجھے چود دو۔
میں نے کہا، پہلے بوبس تو چوسنے دو!

یہ کہہ کر میں نے بھابھی کی قمیض اتاردی ۔
انہوں نے برا نہیں پہنا تھا، ان کے ننگے بوبس میرے سامنے تھے۔

مجھ سے رہا نہیں گیا، میں نے ان کے بوبس دبانا شروع کر دیے۔
ان کے منہ سے مستی بھری سسکاریاں نکل رہی تھیں جو مجھے پاگل کر رہی تھیں۔

وہ کہہ رہی تھیں، آہ! انہیں مسل ڈالو اور خوب چوس ڈالو... آہ! مجھے اپنی رکھیل بنا لو... آج مجھے روند ڈالو... میں تم سے کب سے چدوانا چاہتی تھی، پر تم سمجھ ہی نہیں رہے تھے۔ آج میری تمنا پوری کر دو میرے راجہ۔

مجھے تو بھابھی کے دودھ پاگل کر رہے تھے۔ مجھے بڑے بڑے بوبس بہت پسند ہیں، ان کی بات ہی کچھ الگ ہوتی ہے۔

لو اسٹوری فورم کی سیکس کہانی پڑھنے کے بعد تو میں تالاب پر بھی نہاتی بھابھیوں کے تھن ہی دیکھتا رہتا تھا۔

میں بھابھی کے بوبس دبانے لگا۔

پھر میں نے ان کے ایک ممے کو منہ میں لے لیا اور ان کے کڑک نپل کو چوسنے لگا۔
ساتھ ہی میں اپنا دوسرا ہاتھ بھابھی کی چوت پر لے گیا۔

ان کی چوت پوری گیلی تھی، ایسا لگ رہا تھا کہ دریا بہہ گیا ہو۔

میں نے کہا، کیا ہوا بھابھی، پرنالہ سا کیوں بہہ رہا ہے؟
انہوں نے کہا کہ میں زندگی میں پہلی بار اتنی جھڑی ہوں۔

میں نے کہا، کیوں، بھیا نہیں چودتے؟
انہوں نے کہا، تیرا بھائی جب ہوش میں رہے گا، تب چودے گا نہ۔ جب کبھی چودتا بھی ہے تو ڈالتے ہی ٹھنڈا پڑ جاتا ہے۔ مجھے کچھ ہوتا ہی نہیں۔

اب میں سمجھ گیا تھا کہ آج بھابھی کو چودنے میں مزہ آنے والا ہے۔

تبھی بھابھی نے مجھ سے کہا، کپڑے اتارو۔
میں نے کہا، آپ ہی اتار دو۔

انہوں نے میری قمیض اتار دی۔
اس کے بعد شلوار میں نے اتار دی۔
اب میں صرف لنگوٹ میں تھا، اس میں میرے لنڈ نے ٹینٹ بنایا ہوا تھا۔

بھابھی نے لنگوٹ کے اوپر سے میرا لنڈ پکڑ لیا۔

پہلی بار کسی نے میرا لنڈ پکڑا تھا تو بہت مزہ آ رہا تھا۔

پھر انہوں نے ایلاسٹک کو اپنی انگلیوں سے نیچے کیا تو میرا 7.5 انچ لمبا اور 2.5 انچ موٹا لنڈ بھابھی کے سامنے کھڑا تھا۔

انہوں نے کہا، آہ! یہ بہت بڑا ہے... یہ تو میری چوت کا بھوسڑا بنا دے گا۔
میں نے کہا، آپ آئی ہی ہو بھوسڑا بنوانے۔

انہوں نے ہنس کر کہا، چاہے آج میری چوت پھٹ ہی کیوں نہ جائے، پر آج میں اس سے چد کر ہی رہوں گی۔
میں نے کہا، پہلے اسے خوش تو کرو۔

وہ میری بات سمجھ گئیں اور میرے لنڈ کے سپارے کو چوسنے لگیں۔

میں تو الگ ہی دنیا میں سیر کرنے لگا تھا۔
آج پہلی بار کوئی عورت میرے لنڈ کو چوس رہی تھی۔

انہوں نے میرا لنڈ ایسا چوسا کہ میں مانو سیدھا جنت میں ہی پہنچ گیاتھا۔
میں نے لنڈ چسوانا چھوڑ کر انہیں سیدھا لٹا دیا اور ان کے اوپر چڑھ گیا۔

میں بھابھی کی چوت پر اپنا لنڈ رگڑنے لگا۔
ان سے بھی رہا نہیں گیا اور انہوں نے کہا کہ اب ڈال بھی دو۔

میں نے بھابھی کی بات مان لی اور ان کے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ کر ایک زور دار دھکا لگا دیا۔

بھابھی کی چوت گیلی ہونے کی وجہ سے میرا آدھا لنڈ اس کی چوت میں اترتا چلا گیا۔

آئی مر گئی... ہائے امی ۔ بھابھی کی چیخ نکل گئی اور ان کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے کیونکہ ان کی چوت بہت ٹائٹ تھی۔

دوستو، مجھے نہیں لگتا کہ کوئی چوت ڈھیلی ہو سکتی ہے کیونکہ وہ بنی ہی اس لیے ہوتی ہے۔ وہ چدنے کے بعد پھر سے ویسی ہی ہو جاتی ہو گی۔

کچھ دیر رکنے کے بعد بھابھی کچھ ٹھیک ہوئیں، تو میں نے دوسرا جھٹکا مارا۔
اس بار میرا پورا لنڈ اس کی چوت میں سما گیا۔

بھابھی نے مجھے کس کر پکڑ لیا جیسے کہہ رہی ہوں کہ مجھ میں سما جاؤ۔
میں بھی سمانا چاہتا تھا۔

اب میں نے جھٹکے دینا شروع کیے۔
میرے ہر جھٹکے کے ساتھ بھابھی کی سسکاریاں مجھے مدہوش کر رہی تھیں۔

بھابھی بول رہی تھیں، آہ! سی آہ! آہ آہ چودو مجھے... آج الگ دنیا میں پہنچا دو۔

میں: بھابھی، پھر کیسا لگا میرا لنڈ؟
بھابھی: آہ آہ آہ... بہت مزہ آ رہا ہے... چودتے رہو، اپنی رنڈی کو چود کر ٹھنڈا کر دو۔ آہ واہمہ، تم نے مجھے اپنے لنڈ کا دیوانہ بنا دیا ہے۔

میں نے بھابھی کو دس منٹ تک اسی پوزیشن میں چودا۔
وہ ایک بار جھڑ چکی تھیں۔

پھر میں نے بھابھی سے پوزیشن بدلنے کو کہا۔

اب میں لیٹ گیا اور بھابھی میرے اوپر چڑھ گئیں۔
انہوں نے اپنی چوت میں میرا لنڈ پکڑ کر ڈالا اور اچھلنے لگیں۔

وہ چدتے ہوئے میرے ہونٹوں کو اپنے منہ میں بھرنے لگیں۔
دوستو، یہ میری پسندیدہ پوزیشن ہے۔

بھابھی کے منہ سے پھر سے سسکاریاں نکلنے لگی تھیں۔
اس کا مطلب وہ پھر سے گرم ہو گئی تھیں اور جھڑنے کے قریب تھیں۔

وہ مسلسل بول رہی تھیں، میری جان، میری چوت کو پھاڑ دو!
ان کے یہ الفاظ میرے جوش کو بڑھا رہے تھے۔

لگاتار آدھا گھنٹہ چودنے کے بعد میرا مال نکلنے کو ہوا۔
میں نے بھابھی سے کہا، میں نکلنے والا ہوں۔
وہ بولیں، اندر ہی نکال دو، میں بہت پیاسی ہوں۔ تیرا بچہ اپنی کوکھ میں لینا چاہتی ہوں۔

کچھ جھٹکے دینے کے بعد ایک سسکاری کے ساتھ میری منی نکلنے لگی اور ان کی پوری چوت بھر گئی۔

بھابھی نے مجھے اپنی بانہوں میں لپیٹ لیا اور میرے ہونٹوں کو لگاتار پانچ منٹ تک چوستی رہیں۔

پھر مجھے الگ کرتے ہوئے بھابھی بولیں، آج تم نے مجھے وہ خوشی دی ہے، جسے پانے کے لیے میں نہ جانے کب سے تڑپ رہی تھی۔

تب ہم دونوں نے ایک بار اور چدائی کی اور کھیت پر بنے حوض میں ہی نہانے لگے۔

اس کے بعد ہم دونوں نے بہت بار چدائی کی۔
اسی پندرہ دن میں بھابھی کی ماہواری رُک گئی، بھابھی حاملہ ہو گئی تھیں اور میرے لنڈ سے انہیں ایک بچہ ہونے والا تھا۔بھابھی نے چاند سے بچے کو جنم دیا۔ہمارے گھر میں خوشیاں آگئی تھیں ۔سب بہت خوش تھے ۔آج ہمارا بچہ دو سال کا ہوگیا ہے ۔میرا اور بھابھی کا رشتہ اب میاں بیوی والا ہے ۔بھابھی پھر سے حاملہ ہوگئی ہے اور دوسرا بچہ بہت جلد اس دنیا میں آنے والا ہے ۔(ختم شد)
 
Back
Top