میں آپ کے لیے اپنی زندگی کی ایک حقیقی کہانی لے کر آیا ہوں۔ حالانکہ اس واقعے کے بعد سے میری زندگی مکمل طور پر بدل چکی ہے۔
یہ بات 2 سال پہلے کی ہے، یعنی 2023 کے مارچ کی بات ہے۔
میری فیملی میں میری امی ہیں، وہ جاب کرتی ہیں اور میری بہن فرح ہے۔ اس کی عمر 21 سال ہے، میرے ساتھ کالج میں پڑھتی ہے۔ سیکسی فگر دودھ 34 ہوں گے اور گانڈ 34۔
ہم بھائی بہن بہت فرینک ہیں، ماحول کی وجہ سے بھی اور ہم دونوں ہی رہتے ہیں اس لیے بھی۔ میں فرح کو بہت دھیان سے دیکھتا تھا۔ اس کا فگر دن بدن بہت سیکسی ہوتا چلا جا رہا تھا اور خوبصورت بھی ہوتی جا رہی تھی۔
میں نے نوٹس کیا میں اس کو من ہی من اس سے پیار کرنے لگا ہوں اور چودنا چاہتا ہوں۔
وہ بھی مجھ سے کافی فرینک تھی اور مجھے نہاتے ہوئے دیکھا کرتی تھی۔ شارٹس پہنا کرتی تھی گھر میں اور شارٹ والے ٹاپ پہنتی تھی اور مجھے سڈیوس کرتی تھی۔
کئی بار تو ایسا ہوا کہ میرے کمرے میں وہ شارٹس اور برا میں آ گئی۔ میں تو دیکھتا ہی رہ جاتا تھا اس کو اور اس کے دودھوں کو۔
وہ بھی میرے کھڑے لنڈ کو دیکھ کر مچلتی تھی۔ مجھے بھی اندازہ ہو چکا تھا اس بات کا۔ بس یہی سوچتا تھا کہ یہ میری بہن ہے اگر میں نے کچھ کیا تو کہیں برا نہ مان جائے اور کہیں بوال نہ ہو جائے۔
میں اس کی طرف سے پہل کا انتظار کرنے لگا اور میں بھی اس کو سڈیوس کرتا رہتا تھا۔ اپنے لنڈ کے کھڑے ہونے کا احساس اس کو کرواتا رہتا تھا۔
کبھی پیچھے سے جا کر ٹچ کر کے اس کی گانڈ پر، تو کبھی صرف فرینچی میں کھڑا دکھاتا تو کبھی تولیے میں ہی دکھاتا۔ بس مجھے صرف ایک موقع کا انتظار تھا اور وہ موقع ایک دن مل ہی گیا۔
ایک دن میں کالج سے جلدی واپس آ گیا اور وہ فرح کالج گئی نہیں تھی۔ وہ گھر ہی رک گئی تھی۔
میں نے ڈور ناک کیا تو اس نے ڈور اوپن کیا۔ مجھے دیکھ کر اس کے چہرے پر حیرانی والی خوشی تھی۔
فرح – کیا بات آج اتنی جلدی آ گیا؟
میں – ہاں آج کچھ زیادہ اچھا نہیں لگ رہا تھا اور دوست بھی نہیں آئے تو جلدی آ گیا۔ تیری میٹنگ تھی کیا جو نہیں آتا۔
فرح – بی ایف بنایا ہی نہیں جو میٹنگ ہوتی۔
میں – میں روم میں جا رہا ہوں چینج کر کے آتا ہوں۔
(روم میں چلا گیا اور نہا کر باہر آیا، تولیہ لپیٹے بنا اور بنا انڈرویئر کے تھا)
فرح آ گئی اچانک سے۔
فرح – اوہ تیری تولیہ لپیٹ نہ ننگا گھوم رہا ہے۔
میں نے پلٹ کر دیکھا فوراً تولیہ اٹھاتے ہوئے بولا۔
میں – پاگل ہے ایسے آ گئی تو ناک تو کیا کر۔
فرح – (سمائل کرتے ہوئے بولی) تو کیا ہوا دیکھ لیا تو، میں بھی تو اپنی ہوں تیری۔
میں – بہن ہے کوئی گرل فرینڈ نہیں ہے جو دیکھے گی۔
فرح – (چھیڑتے ہوئے) کافی سیکسی ہے بھائی تو اور بڑا بھی ہے۔
میں – (مذاق کرتے ہوئے) تیرے بھی بڑے ہیں اور موٹی بھی۔ کیا دکھائے گی مجھے؟
فرح – (سمائل کر کے بولی) نہا لوں پہلے اب یا ابھی دیکھے گا۔
میں – جا نہا لے۔
فرح – (باتھ روم سے آواز دیتے ہوئے) بھائی میری لیگنگز اٹھا دے شارٹ والی اور برا بھی۔
میں – (لیگنگز اور برا دیتے ہوئے) مجھے بھی تو دکھا بڑے بڑے اپنے۔ کتنو ں کو دکھائے ہوں گے میرے علاوہ؟
فرح – کسی کو نہیں دکھائے آج تک، لیکن تو دیکھ لے ایک بار۔
میں اس کے دودھ دیکھ کر حیران رہ گیا، دل تو ہو رہا تھا چوس لوں۔
ہم دونوں نے کھانا کھایا اور پھر میں اپنے روم میں چلا آیا۔ تھوڑی دیر دیر بعد فرح آئی میرے پاس۔
فرح – میں تمہیں کیسی لگتی ہوں بھائی؟
میں – (میں تولیے کو صحیح سے لپیٹتے ہوئے بولا) ایک دم سیکسی، ہاٹ اینڈ بیوٹی فل۔
فرح – مجھے ایک بات بتانی ہے تم کو۔
میں – بتاؤ کیا بات ہے؟
فرح – میں تم سے پیار کرنے لگی ہوں اور تمہاری ہونا چاہتی ہوں۔
میں – (کس کے سے چھٹپٹاتے ہوئے) میں بھی پیار کرتا ہوں اور تمہارا ہونا چاہتا ہوں۔
میں – (بیڈ سے اٹھتے ہوئے) لیکن دنیا کیا کہے گی امی کیا کہیں گی؟
فرح – ہم کسی کو نہیں بتائیں گے، امی کو بتائیں گے صرف اور یہاں سے چلے جائیں گے۔
میں – صحیح ہے۔
فرح – باتھ روم میں تیار ہو جاؤں آج تو مزے کا دن ہے۔
میں – (صوفے پر بیٹھتے ہوئے) فرح یار مجھے لگتا ہے میں تجھے پسند کرتا تھا کافی پہلے سے۔
فرح – جانتی ہوں تبھی تو تو میرے دونوں بوبس تاڑتا رہتا تھا۔
میں – تجھے پتہ تھا؟ اچھا، کیا تو بھی؟
فرح – (باتھ روم سے باہر آ کر بولی) ہاں مجھے بھی پسند ہے تو تبھی تو تجھے دکھاتی تھی۔
وہ باہر آئی شارٹ لیگنگز اور برا میں، میں دیکھتا ہی رہ گیا۔ اس کی چوتھ صاف دکھ رہی تھی اور گانڈ بھی۔ میں اٹھا اور اس کو کس کرنے لگا۔
میں – کس کیسا لگا (2 منٹ کے کس کے بعد)
فرح – اسے کس بولتے ہے؟ رک میں سکھاتی ہوں۔ اس نے میرے ہونٹ چوس لیے میری زبان چوسنے لگی۔
میں – (برا اتارتے ہوئے) آج تو رکوں گا نہیں میں۔
فرح – رکا نا تو گالی بھی کھائے گا۔
میں – دودھ دباتے ہوئے دیسی سٹائل کرے گی گالیوں کے ساتھ۔
فرح – ہاں تجھے چھوڑوں گی۔
میں – اچھا سالی تیرے دودھ پیوں گا۔
فرح – پی جا دودھ سالے حرامی۔
میں – مِمممم اووووووووممممممممم۔فرح – بیتی چود نپل کاٹ نا۔میں – بہن کی لوڑی لے کاٹ رہا ہوں۔فرح – آآآہہہہہہ آآآہہہہہ بھدوے میرے بہنچود، تیرا لنڈ تو کھڑا ہے اور میری چوت سے ٹکرا رہا ہے۔راہول راٹھور اور اس کی بہن کی چدائی کی شروعات کیسے ہوئی۔ پڑھیے بھائی بہن کی چدائی کا سچا سنگم۔میں – ہاں رنڈی تیری چوت کی ماں چودے گا آج اسی لیے۔فرح – مادرچود پہلے چوت چاٹ بھوسڑی والے۔میں نے اس کی لیگنگز اتار دی کیا چکنی چوت تھی۔میں – مِممممم اوووممممم۔فرح – آہہہہہہہہہہہہہہہہہ آہہہہہہہہ اممممممممممم حرام بہن کے لنڈ چاٹ چوت بھدوے سالے آہہہہہہہہ۔فرح – بس کر دے حرامی آہہہہہہہہ مِممممم اوووممممم۔میں – مِمممم اووومممم مِمممم اوووممم۔فرح – لنڈ چوسوں گی تیرا۔میں – ہاں چوس مادرچود بھوڑی والی۔فرح – (تولیہ کھولتے ہی) بڑا موٹا اور لمبا ہے لنڈ۔اس نے جھٹ سے منہ میں لے لیا۔فرح – مِممممم اوووووممممم اوووووممممم۔میں – آہہہہہہہہہ آہہہہہہہہ مادرچود آرام سے ٹوپا کاٹ مت چوس بیٹی چود رنڈی اور چوس آہہہہہہہہ۔فرح – اووووومممم امممم اوووومممم امممم۔میں – آہہہہہہہہ آہہہہہہہہ اممممممم بس کر اب چوت چودوں گا۔فرح – مزا آ گیا چوسنے میں لنڈ تیرا، چل بھدوے بھوسڑی والے چود اب چوت۔میں نے چوت پر لنڈ رکھا اور جھٹکا مارا زوردار ایک۔فرح – آہہہہہہہہہ پاڑ دی میری چوت مادرچود تونے آآہہہہہ آہہہہہ باہر کر۔میں – تیری ماں کی چوت بہن کی لوڑی اب تو چدائی ہوگی (دھکے مارتا ہوئے)۔فرح – آہہہہہہہہ اوووومممم امممم چود اور چود بہنچود تیری ماں کی چوت آہہہہہہہہ اوووومممم امممم چود اور چود بہنچود تیری بہن کی چوت چود۔میں – لے بہن کی لوڑی لے اووووممم آہہہہہہہہ اووووممم۔فرح – آہہہہہہہہ آیییییئ کی مِمممم مممممم حرام میرے چود میرے بہنچود آآآییییییی آآہہہہہ۔میں – اب میں تیری گانڈ چودوں گا بہنچود۔فرح – نہیں گانڈ نہیں بہت درد ہوگا دونوں چھید نہیں فٹوانے مجھے۔میں – چل پلٹ جا پہلے ہلکا درد ہوگا، پھر بہت مزا آئے گا۔فرح – اچھا آرام سے چودیئو بھوسڈیکے۔میں – ہاں ٹھیک ہے رنڈی سالی۔میں نے اس کی گانڈ پر لنڈ رکھا اور زور دیا اندر گھسا ہی نہیں، وہ چیخی۔۔ ارے حرامی رک جا رک جا درد ہو رہا ہے، کچھ لگا لے گانڈ پہ چکنی چیز، ویسلین لگا لے۔میں – رک لگاتا ہوں ویسلین۔میں نے ویسلین لگانے کے بعد لنڈ رکھا اس کی گانڈ کے چھید پر اور ہلکا سا دھکا مارا لنڈ کا ٹوپا اندر گیا بس۔فرح – مرر گئی مرر گئی حرامی بہنچود نکال آہہہہہہہہ آہہہہہہہہ نکال دے بھوسڈیکے آہہہہہہہہ۔میں – نہیں اب تو پورا اندر جائے گا اور دھکا مار کے گھسیڑ دیا پورا اور دھکے مارنا چالو کر دیے۔فرح – اب مزا آ رہا ہے کرتا رہ چود اور چود اممممممممممممممم آہہہہہہہہ اور چود میری
میں - گانڈ اوووومممم آآآہہہہہ۔میں – ہاں میری جان آہہہہہہہہ آہہہہہہہہ اوووومممممم مممممم چود رہا ہوں مزا آ گیا جان۔فرح – ہاں بابو اوووومممم آہہہہہہہہ اووووم بابو اپنا مال گانڈ میں مت نکالنا۔میں – مال کہاں نکالوں بول بہن کی لوڑی۔فرح – چوت میں ہی نکالو جان میری چوت میں۔میں – آہہہہہہہہ آہہہہہہہہ۔تھک کے فرح کے اوپر ہی لیٹ گیا اور کہا۔فرح – اب میری گانڈ چاٹو۔میں – ٹھیک ہے۔میں نے جیسے ہی اس کی گانڈ کے چھید پر زبان لگائی ویسے اس کی آواز نکالی آآہہہہہ۔میں چاٹنے لگا اس کی گانڈ۔فرح – ہاں بیبی یس یس یس اوہ اووووممم یس اووووممم آہہہہہہہہ اوممم اووووممم یس بیبی اور چاٹو۔میں – ہاں میری جان چاٹ رہا ہوں اووووممم امممم مممممم۔میں – اب میری گانڈ چاٹو جان۔فرح – کتا بن میری جان۔ آج تیری گانڈ کھول کر چاٹوں گی، اندر تک چاٹوں گی زبان سے گانڈ چودوں گی تیری ہاں۔
میں - ہاں جان چودو۔فرح نے زبان رکھی میری گانڈ کے چھید پر بے حد مزا آ رہا تھا۔میں – یس بیبی اووووممم آہہہہہہہہ آہہہہہہہہ اووووممم۔فرح – ممممم اووووممم۔فرح – اگر اس ٹائم ایک چوت چاٹنے کو مل جائے تو مزا آ جائے۔میں – تجھے بھی چوت چاہیے؟فرح – مجھے بھی چوت کا اور دودھ پینے کا مزا لینا ہے۔میں – جان میرے بچے کی ماں بنو گی کیا؟فرح – ہاں بابو۔میں – آئی لو یو جان، ہم شادی کریں گے۔فرح – میرے شوہر تو ہی تم میری جان آئی لو یو ٹو۔فرح – جان مجھے تھریسم کرنا ہے وہ بھی لڑکی کے ساتھ۔میں – کیا سچ میں؟فرح – ہاں میں تم اور ایک اور لڑکی ہو، تو مزا آ جائے گا۔پھر میں ایسے ہی اسے گالیاں نکالتا ہوا 15 منٹ تک چودتا رہا اور میں نے اس کی چوت میں اپنا سارا مال ڈال دیا۔تب سے ہم اب ایسے ہی رہتے ہیں ۔
یہ بات 2 سال پہلے کی ہے، یعنی 2023 کے مارچ کی بات ہے۔
میری فیملی میں میری امی ہیں، وہ جاب کرتی ہیں اور میری بہن فرح ہے۔ اس کی عمر 21 سال ہے، میرے ساتھ کالج میں پڑھتی ہے۔ سیکسی فگر دودھ 34 ہوں گے اور گانڈ 34۔
ہم بھائی بہن بہت فرینک ہیں، ماحول کی وجہ سے بھی اور ہم دونوں ہی رہتے ہیں اس لیے بھی۔ میں فرح کو بہت دھیان سے دیکھتا تھا۔ اس کا فگر دن بدن بہت سیکسی ہوتا چلا جا رہا تھا اور خوبصورت بھی ہوتی جا رہی تھی۔
میں نے نوٹس کیا میں اس کو من ہی من اس سے پیار کرنے لگا ہوں اور چودنا چاہتا ہوں۔
وہ بھی مجھ سے کافی فرینک تھی اور مجھے نہاتے ہوئے دیکھا کرتی تھی۔ شارٹس پہنا کرتی تھی گھر میں اور شارٹ والے ٹاپ پہنتی تھی اور مجھے سڈیوس کرتی تھی۔
کئی بار تو ایسا ہوا کہ میرے کمرے میں وہ شارٹس اور برا میں آ گئی۔ میں تو دیکھتا ہی رہ جاتا تھا اس کو اور اس کے دودھوں کو۔
وہ بھی میرے کھڑے لنڈ کو دیکھ کر مچلتی تھی۔ مجھے بھی اندازہ ہو چکا تھا اس بات کا۔ بس یہی سوچتا تھا کہ یہ میری بہن ہے اگر میں نے کچھ کیا تو کہیں برا نہ مان جائے اور کہیں بوال نہ ہو جائے۔
میں اس کی طرف سے پہل کا انتظار کرنے لگا اور میں بھی اس کو سڈیوس کرتا رہتا تھا۔ اپنے لنڈ کے کھڑے ہونے کا احساس اس کو کرواتا رہتا تھا۔
کبھی پیچھے سے جا کر ٹچ کر کے اس کی گانڈ پر، تو کبھی صرف فرینچی میں کھڑا دکھاتا تو کبھی تولیے میں ہی دکھاتا۔ بس مجھے صرف ایک موقع کا انتظار تھا اور وہ موقع ایک دن مل ہی گیا۔
ایک دن میں کالج سے جلدی واپس آ گیا اور وہ فرح کالج گئی نہیں تھی۔ وہ گھر ہی رک گئی تھی۔
میں نے ڈور ناک کیا تو اس نے ڈور اوپن کیا۔ مجھے دیکھ کر اس کے چہرے پر حیرانی والی خوشی تھی۔
فرح – کیا بات آج اتنی جلدی آ گیا؟
میں – ہاں آج کچھ زیادہ اچھا نہیں لگ رہا تھا اور دوست بھی نہیں آئے تو جلدی آ گیا۔ تیری میٹنگ تھی کیا جو نہیں آتا۔
فرح – بی ایف بنایا ہی نہیں جو میٹنگ ہوتی۔
میں – میں روم میں جا رہا ہوں چینج کر کے آتا ہوں۔
(روم میں چلا گیا اور نہا کر باہر آیا، تولیہ لپیٹے بنا اور بنا انڈرویئر کے تھا)
فرح آ گئی اچانک سے۔
فرح – اوہ تیری تولیہ لپیٹ نہ ننگا گھوم رہا ہے۔
میں نے پلٹ کر دیکھا فوراً تولیہ اٹھاتے ہوئے بولا۔
میں – پاگل ہے ایسے آ گئی تو ناک تو کیا کر۔
فرح – (سمائل کرتے ہوئے بولی) تو کیا ہوا دیکھ لیا تو، میں بھی تو اپنی ہوں تیری۔
میں – بہن ہے کوئی گرل فرینڈ نہیں ہے جو دیکھے گی۔
فرح – (چھیڑتے ہوئے) کافی سیکسی ہے بھائی تو اور بڑا بھی ہے۔
میں – (مذاق کرتے ہوئے) تیرے بھی بڑے ہیں اور موٹی بھی۔ کیا دکھائے گی مجھے؟
فرح – (سمائل کر کے بولی) نہا لوں پہلے اب یا ابھی دیکھے گا۔
میں – جا نہا لے۔
فرح – (باتھ روم سے آواز دیتے ہوئے) بھائی میری لیگنگز اٹھا دے شارٹ والی اور برا بھی۔
میں – (لیگنگز اور برا دیتے ہوئے) مجھے بھی تو دکھا بڑے بڑے اپنے۔ کتنو ں کو دکھائے ہوں گے میرے علاوہ؟
فرح – کسی کو نہیں دکھائے آج تک، لیکن تو دیکھ لے ایک بار۔
میں اس کے دودھ دیکھ کر حیران رہ گیا، دل تو ہو رہا تھا چوس لوں۔
ہم دونوں نے کھانا کھایا اور پھر میں اپنے روم میں چلا آیا۔ تھوڑی دیر دیر بعد فرح آئی میرے پاس۔
فرح – میں تمہیں کیسی لگتی ہوں بھائی؟
میں – (میں تولیے کو صحیح سے لپیٹتے ہوئے بولا) ایک دم سیکسی، ہاٹ اینڈ بیوٹی فل۔
فرح – مجھے ایک بات بتانی ہے تم کو۔
میں – بتاؤ کیا بات ہے؟
فرح – میں تم سے پیار کرنے لگی ہوں اور تمہاری ہونا چاہتی ہوں۔
میں – (کس کے سے چھٹپٹاتے ہوئے) میں بھی پیار کرتا ہوں اور تمہارا ہونا چاہتا ہوں۔
میں – (بیڈ سے اٹھتے ہوئے) لیکن دنیا کیا کہے گی امی کیا کہیں گی؟
فرح – ہم کسی کو نہیں بتائیں گے، امی کو بتائیں گے صرف اور یہاں سے چلے جائیں گے۔
میں – صحیح ہے۔
فرح – باتھ روم میں تیار ہو جاؤں آج تو مزے کا دن ہے۔
میں – (صوفے پر بیٹھتے ہوئے) فرح یار مجھے لگتا ہے میں تجھے پسند کرتا تھا کافی پہلے سے۔
فرح – جانتی ہوں تبھی تو تو میرے دونوں بوبس تاڑتا رہتا تھا۔
میں – تجھے پتہ تھا؟ اچھا، کیا تو بھی؟
فرح – (باتھ روم سے باہر آ کر بولی) ہاں مجھے بھی پسند ہے تو تبھی تو تجھے دکھاتی تھی۔
وہ باہر آئی شارٹ لیگنگز اور برا میں، میں دیکھتا ہی رہ گیا۔ اس کی چوتھ صاف دکھ رہی تھی اور گانڈ بھی۔ میں اٹھا اور اس کو کس کرنے لگا۔
میں – کس کیسا لگا (2 منٹ کے کس کے بعد)
فرح – اسے کس بولتے ہے؟ رک میں سکھاتی ہوں۔ اس نے میرے ہونٹ چوس لیے میری زبان چوسنے لگی۔
میں – (برا اتارتے ہوئے) آج تو رکوں گا نہیں میں۔
فرح – رکا نا تو گالی بھی کھائے گا۔
میں – دودھ دباتے ہوئے دیسی سٹائل کرے گی گالیوں کے ساتھ۔
فرح – ہاں تجھے چھوڑوں گی۔
میں – اچھا سالی تیرے دودھ پیوں گا۔
فرح – پی جا دودھ سالے حرامی۔
میں – مِمممم اووووووووممممممممم۔فرح – بیتی چود نپل کاٹ نا۔میں – بہن کی لوڑی لے کاٹ رہا ہوں۔فرح – آآآہہہہہہ آآآہہہہہ بھدوے میرے بہنچود، تیرا لنڈ تو کھڑا ہے اور میری چوت سے ٹکرا رہا ہے۔راہول راٹھور اور اس کی بہن کی چدائی کی شروعات کیسے ہوئی۔ پڑھیے بھائی بہن کی چدائی کا سچا سنگم۔میں – ہاں رنڈی تیری چوت کی ماں چودے گا آج اسی لیے۔فرح – مادرچود پہلے چوت چاٹ بھوسڑی والے۔میں نے اس کی لیگنگز اتار دی کیا چکنی چوت تھی۔میں – مِممممم اوووممممم۔فرح – آہہہہہہہہہہہہہہہہہ آہہہہہہہہ اممممممممممم حرام بہن کے لنڈ چاٹ چوت بھدوے سالے آہہہہہہہہ۔فرح – بس کر دے حرامی آہہہہہہہہ مِممممم اوووممممم۔میں – مِمممم اووومممم مِمممم اوووممم۔فرح – لنڈ چوسوں گی تیرا۔میں – ہاں چوس مادرچود بھوڑی والی۔فرح – (تولیہ کھولتے ہی) بڑا موٹا اور لمبا ہے لنڈ۔اس نے جھٹ سے منہ میں لے لیا۔فرح – مِممممم اوووووممممم اوووووممممم۔میں – آہہہہہہہہہ آہہہہہہہہ مادرچود آرام سے ٹوپا کاٹ مت چوس بیٹی چود رنڈی اور چوس آہہہہہہہہ۔فرح – اووووومممم امممم اوووومممم امممم۔میں – آہہہہہہہہ آہہہہہہہہ اممممممم بس کر اب چوت چودوں گا۔فرح – مزا آ گیا چوسنے میں لنڈ تیرا، چل بھدوے بھوسڑی والے چود اب چوت۔میں نے چوت پر لنڈ رکھا اور جھٹکا مارا زوردار ایک۔فرح – آہہہہہہہہہ پاڑ دی میری چوت مادرچود تونے آآہہہہہ آہہہہہ باہر کر۔میں – تیری ماں کی چوت بہن کی لوڑی اب تو چدائی ہوگی (دھکے مارتا ہوئے)۔فرح – آہہہہہہہہ اوووومممم امممم چود اور چود بہنچود تیری ماں کی چوت آہہہہہہہہ اوووومممم امممم چود اور چود بہنچود تیری بہن کی چوت چود۔میں – لے بہن کی لوڑی لے اووووممم آہہہہہہہہ اووووممم۔فرح – آہہہہہہہہ آیییییئ کی مِمممم مممممم حرام میرے چود میرے بہنچود آآآییییییی آآہہہہہ۔میں – اب میں تیری گانڈ چودوں گا بہنچود۔فرح – نہیں گانڈ نہیں بہت درد ہوگا دونوں چھید نہیں فٹوانے مجھے۔میں – چل پلٹ جا پہلے ہلکا درد ہوگا، پھر بہت مزا آئے گا۔فرح – اچھا آرام سے چودیئو بھوسڈیکے۔میں – ہاں ٹھیک ہے رنڈی سالی۔میں نے اس کی گانڈ پر لنڈ رکھا اور زور دیا اندر گھسا ہی نہیں، وہ چیخی۔۔ ارے حرامی رک جا رک جا درد ہو رہا ہے، کچھ لگا لے گانڈ پہ چکنی چیز، ویسلین لگا لے۔میں – رک لگاتا ہوں ویسلین۔میں نے ویسلین لگانے کے بعد لنڈ رکھا اس کی گانڈ کے چھید پر اور ہلکا سا دھکا مارا لنڈ کا ٹوپا اندر گیا بس۔فرح – مرر گئی مرر گئی حرامی بہنچود نکال آہہہہہہہہ آہہہہہہہہ نکال دے بھوسڈیکے آہہہہہہہہ۔میں – نہیں اب تو پورا اندر جائے گا اور دھکا مار کے گھسیڑ دیا پورا اور دھکے مارنا چالو کر دیے۔فرح – اب مزا آ رہا ہے کرتا رہ چود اور چود اممممممممممممممم آہہہہہہہہ اور چود میری
میں - گانڈ اوووومممم آآآہہہہہ۔میں – ہاں میری جان آہہہہہہہہ آہہہہہہہہ اوووومممممم مممممم چود رہا ہوں مزا آ گیا جان۔فرح – ہاں بابو اوووومممم آہہہہہہہہ اووووم بابو اپنا مال گانڈ میں مت نکالنا۔میں – مال کہاں نکالوں بول بہن کی لوڑی۔فرح – چوت میں ہی نکالو جان میری چوت میں۔میں – آہہہہہہہہ آہہہہہہہہ۔تھک کے فرح کے اوپر ہی لیٹ گیا اور کہا۔فرح – اب میری گانڈ چاٹو۔میں – ٹھیک ہے۔میں نے جیسے ہی اس کی گانڈ کے چھید پر زبان لگائی ویسے اس کی آواز نکالی آآہہہہہ۔میں چاٹنے لگا اس کی گانڈ۔فرح – ہاں بیبی یس یس یس اوہ اووووممم یس اووووممم آہہہہہہہہ اوممم اووووممم یس بیبی اور چاٹو۔میں – ہاں میری جان چاٹ رہا ہوں اووووممم امممم مممممم۔میں – اب میری گانڈ چاٹو جان۔فرح – کتا بن میری جان۔ آج تیری گانڈ کھول کر چاٹوں گی، اندر تک چاٹوں گی زبان سے گانڈ چودوں گی تیری ہاں۔
میں - ہاں جان چودو۔فرح نے زبان رکھی میری گانڈ کے چھید پر بے حد مزا آ رہا تھا۔میں – یس بیبی اووووممم آہہہہہہہہ آہہہہہہہہ اووووممم۔فرح – ممممم اووووممم۔فرح – اگر اس ٹائم ایک چوت چاٹنے کو مل جائے تو مزا آ جائے۔میں – تجھے بھی چوت چاہیے؟فرح – مجھے بھی چوت کا اور دودھ پینے کا مزا لینا ہے۔میں – جان میرے بچے کی ماں بنو گی کیا؟فرح – ہاں بابو۔میں – آئی لو یو جان، ہم شادی کریں گے۔فرح – میرے شوہر تو ہی تم میری جان آئی لو یو ٹو۔فرح – جان مجھے تھریسم کرنا ہے وہ بھی لڑکی کے ساتھ۔میں – کیا سچ میں؟فرح – ہاں میں تم اور ایک اور لڑکی ہو، تو مزا آ جائے گا۔پھر میں ایسے ہی اسے گالیاں نکالتا ہوا 15 منٹ تک چودتا رہا اور میں نے اس کی چوت میں اپنا سارا مال ڈال دیا۔تب سے ہم اب ایسے ہی رہتے ہیں ۔