What's new
  • اردو اسٹوری کلب پرائم ممبرشپ

    اردو اسٹوری کلب پرائم ممبرشپ

    ماہانہ ممبرشپ صرف 1000 روپے میں!

    یہ شاندار آفر 31 دسمبر 2025 تک فعال ہے۔

    ابھی شامل ہوں اور لامحدود کہانیوں، کتابوں اور خصوصی مواد تک رسائی حاصل کریں!

    واٹس ایپ پر رابطہ کریں
    +1 979 997 1312

وائف افئیر کہانی فرینڈز گروپ اور ان کی خوبصورت بیویاں

Story LoverStory Lover is verified member.

Super Moderator
Staff member
Moderator
Points 93
Solutions 0
Joined
Apr 15, 2025
Messages
143
Reaction score
735
Story LoverStory Lover is verified member.
میرا نام نائلہ ہے ۔میں شادی شدہ ہوں ۔حال ہی میں میری شادی ہوئی ہے ۔میرے شوہر کا نام افضل ہے ۔ افضل میرے بھائی کے دوست تھے۔ وہ مجھے بہت پسند تھے۔ میں چپکے چپکے انہیں دیکھتی تھی۔ انہوں نے میری پسندیدگی کو محسوس کر لیا اور میرے گھر رشتہ بھیج دیا۔ اس طرح ہم دونوں ایک ہو گئے۔ شادی کے وقت میرا فگر 34-32-36 تھا۔ میرا رنگ گورا اور جسم بہت سیکسی تھا ۔ ہم دونوں اپنی شادی شدہ اور جنسی زندگی سے مطمئن تھے۔ اسی وجہ سے دو سال کے اندر میرا فگر 38-34-40 ہو گیا۔میری خوبصورتی اور جسم اور زیادہ تباہ کن ہوگئے تھے ۔ افضل کے بہت قریبی دوست ناصر بھائی تھے۔ میں نے انہیں بھائی کہا تھا اور وہ بھی مجھے بہن سمجھتے تھے۔ ان کی بیوی افشاں میری بہت اچھی دوست بن گئی تھی۔

ایک رات افضل دوستوں کے ساتھ دیر سے آئے۔ آتے ہی وہ میرے اوپر آ گئے۔ مجھے لگا کہ وہ مکمل جنسی موڈ میں ہیں۔ میں نے ان کا ساتھ دیا۔ ہم دونوں نے اپنے اپنے کپڑے اتار دیے۔ افضل میرے ہونٹوں کو چومتے ہوئے میرے چھاتیوں پر آئے اور انہیں دبانے اور نپلز چوسنے لگے۔ میں بے چین ہو گئی کہ بس اب وہ اپنا لنڈ میری چوت میں ڈال دیں۔ لیکن اس رات کچھ ایسا ہوا جو میری زندگی کا پہلا تجربہ تھا۔ افضل میرے نپلز سے کھیلتے کھیلتے نیچے آئے اور میری چوت کو چاٹنا شروع کر دیا۔ یہ میری زندگی کا پہلا تجربہ تھا۔ مجھے بہت عجیب سا لگا لیکن بہت مزا آنے لگا۔ ان کی زبان بار بار میری چوت میں جاتی اور میں مزے کی وادیوں میں گم ہو گئی۔ افضل نے اچانک 69 کی پوزیشن لی اور میرے اوپر آ گئے۔ اب وہ میری چوت کو چاٹ رہے تھے اور ان کا لنڈ میرے ہونٹوں پر آ گیا۔ مزے کی شدت سے بھرپور میں نے اسے چوسنا شروع کر دیا۔ میں نے اپنی زندگی میں پہلے کبھی اتنا مزا محسوس نہیں کیا تھا۔ اسی مزے کے دوران میں ڈسچارج ہو گئی۔ ڈسچارج ہوتے وقت میں نے مزے کی شدت سے ان کا لنڈ پورا منہ میں لے کر منہ بند کر دیا۔ افضل میری چوت کو پاگلوں کی طرح چاٹتے رہے۔ ڈسچارج ہونے پر ہوش آیا کہ افضل میرے اوپر ہیں۔ مجھے سانس لینے میں پریشانی ہونے لگی۔ افضل نے بھی یہ محسوس کر لیا اور اپنا لنڈ میرے منہ سے نکالا۔ اس کے ساتھ ہی افضل بھی ڈسچارج ہو گئے۔ میرا گلہ، سینہ، چھاتیاں سب ان کی منی سے بھر گئے۔ ہم دونوں نے غسل کیا اور سو گئے۔

اگلے دن صبح میری آنکھ کھلی تو افضل اٹھ گئے تھے اور موبائل میں مگن تھے۔ مسکرا مسکرا کر ٹائپ کر رہے تھے۔ مجھے دیکھا تو موبائل رکھ دیا جلدی سے، لیکن میں نے یہ تاثر دیا جیسے میں نے کچھ نوٹس نہ کیا ہو۔ میں نے انہیں صبح کی چوما دیا اور کہا کہ آپ غسل کر لیں، میں ناشتہ بناتی ہوں اور کمرے سے نکل گئی۔ ناشتہ بناتے وقت خیال آیا کہ اس طرح مگن ہو کر مسکرا کر کس سے بات کر رہے ہوں گے۔ یہ سوچ کر کمرے میں گئی تو ان کا موبائل ٹیبل پر تھا اور وہ واش روم میں تھے۔ میں نے ان کا موبائل چیک کیا تو ناصر بھائی کے پیغامات تھے۔ وہ پڑھ کر میں شرم سے پانی پانی ہو گئی۔ دراصل یہ دونوں بہت قریبی دوست ہیں اور ایک دوسرے سے کوئی بات نہیں چھپاتے۔ جو رات کو افضل نے اور میں نے کیا، وہی افشاں اور ناصر نے بھی کیا اور یہ دونوں دوستوں نے پلان کر کے کیا تھا اور اسی کی تفصیل اور تجربہ شیئر کیا تھا ان پیغامات میں۔ مجھے بہت شرم محسوس ہوئی کہ میرے بھائی کو یہ سب بتایا افضل نے اور افضل کو وہی سب افشاں کا بتایا ناصر بھائی نے۔ تفصیل آپ کو ان کے ہی انداز میں بتاتی ہوں:

افضل: ہاں بھائی پلان کامیاب ہوا۔
ناصر: ہاں بالکل ہوا، بہت انجوائے کیا۔ تو اپنا بتا۔
افضل: وہی یار، بہت مزا آیا۔ پارٹنر کا بتا، انہیں آیا مزا؟
ناصر: ابے وہ تو پاگل ہو گئی یار زبان لگاتے ہی۔ اور تو اپنے پارٹنر کا بتا۔
افضل: اس نے بہت انجوائے کیا یار، بس میرے وزن کی وجہ سے اسے سانس لینے میں مسئلہ ہوا۔
ناصر: ابے چھوڑیے، تو اوپر کیوں رہا، خاک مزے کیے ہوں گے تیری بیوی نے۔ اسے اوپر رکھتا، خود نیچے رہتا۔ اس طرح کرنے سے عورت کو زیادہ مزا آتا ہے اور عورت کو زیادہ مزا آئے گا تو وہ تجھے زیادہ مزا دے گی۔
افضل: ہاں یار یہ تو صحیح کہا۔ ڈسچارج کیسے ہوا یہ بتا۔
ناصر: یار دونوں ایک ساتھ ہی ہوئے۔ اس نے اپنی چوت گھسا دی پوری میرے منہ میں اور ڈسچارج ہوتے وقت لنڈ کو کلفی بنا لیا۔ مجھ سے نہیں ہوا برداشت، میں بھی ہو گیا ڈسچارج۔ تھوڑی سی منہ میں گئی تو اس نے منہ ہٹا لیا۔ اور تم کیسے ہوئے؟
افضل: ایسے ہی بس یہاں میں اوپر تھا تو اسے سانس میں مسئلہ ہوا۔ میں لاسٹ ٹائم میں ہٹ گیا۔
ناصر: یار تو نائلہ کو اوپر رکھا کر تو ہی پلان 2 بھی ہو سکے گا۔ وہ نیچے دب گئی تو کیسے کرے گا۔
افضل: پلان 2 آج کریں؟
ناصر: ہاں بالکل۔

بس یہ پیغامات تھے۔ مجھے لگ رہا تھا کہ اپنے بھائی کے سامنے ننگی ہو گئی، لیکن میں چپ چاپ کام میں لگ گئی۔

آپ کو افشاں کا بتاؤں، وہ بہت پیاری عورت ہے۔ ناصر بھائی سے بہت پیار کرتی ہے۔ اس کا فگر بھی میری طرح ہے لیکن اس کے ہپس 42 ہیں۔

افضل ناشتہ کر کے اپنے آفس چلے گئے۔ میرا دماغ ابھی تک ان کی اسی باتوں پر اٹکا ہوا تھا۔ کوئی آپ کا کتنا ہی قریبی کیوں نہ ہو، ایسی باتیں شیئر کرنا میری سمجھ سے باہر تھا۔ اور ناصر بھائی کو تو میں سگے بھائی کی طرح سمجھتی تھی۔ اب کیسے کروں گی ان کا سامنا۔ لیکن ایک طرف رات والا مزا بھی یاد آ رہا تھا اور یہ بھی سوچ تھی کہ پلان 2 کیا ہے۔ جیسے تیسے شام ہوئی۔ افضل آفس سے آئے۔ میں کچن میں ڈنر بنا رہی تھی۔ انہوں نے آ کر مجھے بانہوں میں بھر لیا۔ میں نے روکا کہ کھانا بن رہا ہے، کوئی چیز گر جائے گی۔ لیکن وہ تو پتا نہیں کس موڈ میں تھے۔ آج کل وہ مجھے جکڑ کر چومنا شروع کر دیتے ہیں۔ وہیں کھڑے کھڑے میری شرٹ اتار دی، پھر برا اتاری اور میرے نپلز پر ٹوٹ پڑے۔ یہ میری سب سے بڑی کمزوری ہے۔ نپلز کے بعد میں نے خود کو ان کے حوالے کر دیا۔ وہ نپلز کو چوستے رہے اور اس کے ساتھ ساتھ میری شلوار بھی اتار کر مجھے ننگا کر دیا۔ میں پاگل ہو چکی تھی۔ میں نے ان کا پورا ڈریس اتاروایا۔ اب دونوں بالکل ننگے تھے۔ وہ مجھے چومنے میں مگن تھے۔ پھر میری پیٹھ پر آ کر مجھے کچن کی سلیب پر جھکایا اور جھٹ سے میری ہپس میں اپنا منہ ڈال کر میری چوت کو چاٹنا شروع کر دیا۔ اور میری وہی رات والی کیفیت ہو گئی۔ چاٹتے چاٹتے وہ اپنی زبان میری گانڈ کے سوراخ پر بھی پھیرتے۔ مجھے تو ایسا لگ رہا تھا کہ ہواؤں میں ہوں۔ تھوڑی دیر چاٹ کر کھڑے ہوئے اور مجھے وہیں زمین پر بٹھایا اور اپنا لنڈ میرے منہ میں دے دیا۔ میں اسے چوسنے لگی اور وہ انجوائے کرنے لگے۔ پھر وہ مجھے اٹھا کر لاؤنج میں لے آئے اور قالین پر لیٹ گئے اور بولے، آؤ میرے اوپر۔ میں ان کے اوپر گئی تو انہوں نے میرا چہرہ لنڈ کے پاس کر دیا اور میری ٹانگوں کو اوپر لے آئے اور 69 کی پوزیشن بنا لی۔ اب کی بار میں اوپر تھی، وہ نیچے۔ میں نے محسوس کیا کہ صحیح بولا تھا ناصر بھائی نے، اس میں مجھے بہت مزا آ رہا تھا۔ اب وہ بار بار چوت کے ساتھ میری گانڈ کے سوراخ پر بھی زبان پھیر رہے تھے اور میں بہت انجوائے کر رہی تھی۔ مجھے لگا کہ ڈسچارج ہونے والی ہوں تو میری سپیڈ اور جوش بڑھ گیا۔ انہوں نے بھی شاید یہ محسوس کر لیا اور جیسے ہی میں ڈسچارج ہونے لگی، انہوں نے اپنی درمیانی انگلی میری گانڈ میں ڈال دی۔ درد اور مزے کی مشترکہ لہر نے میرے منہ سے تیز آوازیں نکال دیں۔ میں پاگل بن کر ان کے لنڈ کو پورا منہ میں ڈال کر چوس جا رہی تھی کہ وہ بھی ڈسچارج ہو گئے۔ پہلی دھار میرے منہ میں گئی، اتنا عجیب ذائقہ کہ میں بتا نہیں سکتی۔ اس کو محسوس کر کے میں نے لنڈ نکال دیا لیکن تب تک میرا منہ، میرا چہرہ پورا منی سے بھر گیا تھا۔ اور میری ساری منی افضل چاٹ گئے۔ دونوں کا جوش کچھ کم ہوا تو افضل نے گانڈ سے انگلی نکالی اور ہم دونوں غسل کرنے چلے گئے۔

غسل سے فارغ ہو کر میں کپڑے پہننے لگی تو افضل نے کہا، جانو آج کی رات کپڑوں کے بغیر رہیں گے۔ میں نے کہا، آپ پاگل ہیں کیا؟ اچھا نہیں لگتا۔ تو کہنے لگے، سچ بتاؤ تمہیں کتنا مزا آیا۔ میں نے کہا، بہت۔ تو بولے، بس پھر آج سے گھر میں کپڑے ناٹ الاؤڈ جانو۔ میں آپ کے ساتھ ہر طرح سے سیکس انجوائے کرنا چاہتا ہوں۔ میرا ساتھ دو نہ۔

میں شرما کر چپ ہو گئی اور وہ میرے نپلز سے کھیلنے لگے۔ ہم ننگے ہی باہر آ گئے۔ انہوں نے کہا، چلو جان کھانا نکالو۔ میں کچن سے ڈنر نکال کر ٹیبل پر لگانے لگی۔ مجھے عجیب سا لگ رہا تھا۔ بیڈ روم کی حد تک تو ٹھیک ہے لیکن مجھے مزا بھی آ رہا تھا اور کوئی غیر تو نہیں، میرا شوہر تھا۔ ڈنر کرتے کرتے وہ بار بار میرے جسم سے کھیلتے بھی رہے۔ ڈنر کر کے میں برتن دھونے لگی تو مجھے پھر اپنی ہپس پر ان کا چہرہ لگا۔ میں نے کہا، کیا ہو گیا ہے افضل؟ تو وہ بولے، میری سنی لیون، تمہارا جوس بہت ٹیسٹی ہے، آج سارا پی جاؤں گا۔ اس کے ساتھ ہی وہ شروع ہو گئے چوت اور گانڈ کے سوراخ پر زبان پھیرنا۔ میں مزے سے پاگل ہو گئی۔ پھر اچانک سے ہٹے اور بولے، ڈارلنگ آئس کریم کھانے چلیں۔ میں نے کہا، کیا ہو گیا افضل، اچانک سے آئس کریم؟ بولے، ہاں نہ، تم بس آؤ۔ میرا ہاتھ پکڑ کر کمرے میں لائے۔ میں کپڑے پہننے کے لیے جانے لگی تو میرا ہاتھ پکڑا اور بولے، نو۔ اور میرے برقع کا گاؤن مجھے دیا کہ یہ پہن کر چلو، سر پر عبایہ۔ میں نے کہا، نہیں، آپ پاگل ہیں کیا؟ تو کہنے لگے، یار تمہیں مزے لینے ہیں نہ زندگی کے، تو انجوائے کرو میرے ساتھ۔ میں کہہ رہا ہوں چلو۔ اور زبردستی مجھے برقع پہنایا اور خود اپنے کپڑے پہنے۔ مجھے لے کر باہر آ گئے۔ لفٹ میں ہم اکیلے تھے۔ جیسے ہی لفٹ چلی، یہ نیچے بیٹھے اور میرے گاؤن میں منہ ڈال دیا۔ جب تک لفٹ رکی، وہ مجھے مزا دیتے رہے۔ گراؤنڈ فلور پر آ کر وہ بائیک نکالنے گئے۔ لوگوں کا آنا جانا لگا ہوا تھا۔ میں نے سوچا کہ کسی کو پتا چلے کہ میرے گاؤن کے نیچے کچھ نہیں تو کیا ہو۔ اس کے بعد ہم بائیک پر آئس کریم پارلر گئے۔ پورا راستہ میں گاؤن سنبھال کر بیٹھی رہی کہ ہوا سے اڑے نہیں۔

آئس کریم پارلر پہنچے تو ایک نیا شاک میرے سامنے تھا۔ ناصر بھائی اور افشاں دونوں پہلے سے وہاں تھے اور افشاں بھی برقع میں تھی۔ اسے دیکھتے ہی مجھے پلان 2 سمجھ آ گیا۔ ناصر بھائی کو دیکھ کر مجھے صبح والی ساری چیٹ یاد آ گئی۔ مجھ سے تو نظر ہی نہیں ملائی جا رہی تھی۔ وہ خود سے آگے آئے اور اسی بے تکلفی سے بات کی جیسے کرتے تھے۔ میں نے بھی ہیلو ہائی کی، زیادہ بات نہیں ہو پائی۔ ان کی نظریں پہلی دفعہ ایسا لگا جیسے ایکس رے ہوں۔ بے اختیار میں نے افضل کو دیکھا تو وہ افشاں کو اسی طرح دیکھ رہے تھے۔ ہم لوگ بیٹھ گئے۔ افشاں کو ان کے اس پلان کا کچھ نہیں پتا تھا۔ وہ سمجھی ہم اچانک آ گئے ہیں۔ مجھے ناصر بھائی کی نظریں بے چین کر رہی تھیں۔ جیسے تیسے آئس کریم کھائی اور ہم سب واپسی کے لیے اٹھے تو ناصر بھائی نے کہا، چلیں تھوڑی دیر گھر چلتے ہیں، قریب ہی ہے۔ میں نے کہا، نہیں بھائیہ، پھر کبھی، ابھی جانے دیں۔ لیکن وہ ضد پر اڑ گئے اور مجھے آئیڈیا تھا کہ اس ضد کے پیچھے کیا راز ہے۔ میں ان کے گھر جاتی تو برقع تو اتارنا پڑتا۔ میرے بار بار منع کرنے پر وہ ایک شرط پر مانے کہ پرسوں آپ لوگ صبح سے رات تک ہمارے گھر رہیں گے، ڈنر کر کے جائیں گے۔ ہم گھر کی طرف جانے لگے تو میں نے بائیک پر افضل سے کہا کہ آپ کو پتا تھا میری کنڈیشن، پھر بھی آپ نے انہیں منع نہیں کیا۔ تو کہنے لگے، تم بھائی بہن جانو۔ ہم گھر پہنچے اور افضل نے پھر ویسے ہی میری چوت کی اور گانڈ کی اپنی زبان سے چدائی کی۔ اس دفعہ انہوں نے دو انگلیاں ڈالیں گانڈ میں اور مجھے ان کی تھوڑی سی منی پینی پڑی، باقی سب ویسے ہی رہا۔ منی کا ذائقہ شروع میں برا ذائقہ لگتا ہے لیکن پھر اتنا برا نہیں لگتا۔

اگلا دن ہفتے کا آخری ورکنگ ڈے تھا۔ افضل آفس گئے۔ میں گھر کے کاموں میں مصروف ہو گئی۔ شام کو افضل آئے تو ہم میری امی کے گھر چلے گئے۔ رات کو افضل نے پھر سے مجھے وہی مزے دیے اور سچ پوچھیے تو مجھے اس میں اب بہت مزا آنے لگا تھا۔ میں نے اس سب کو انجوائے کیا اور اب میں کافی ٹرینڈ ہو گئی تھی کہ لنڈ کیسے چوسنا ہے، کیسے چوت کو زیادہ مزا آتا ہے وغیرہ وغیرہ۔ صبح ہم اٹھے تو افضل نے کہا، چلو یار تیار ہو جاؤ، ناصر کے گھر جانا ہے آج۔ میں نے کہا، چھوڑیں افضل۔ تو کہنے لگے کہ یار اس نے بار بار بولا ہے، اب نخرے مت کرو۔ میں تیار ہو گئی۔ ہم پہنچ گئے۔ دروازہ ناصر بھائی نے کھولا۔ ہمیں اندر لے گئے۔ اس سے پہلے میں کئی دفعہ یہاں آ چکی تھی اور کافی فرینک تھی ان سے۔ میں اندر آئی تو مجھے یہ خیال آیا کہ وہ جب کچھ شو نہیں کر رہے تو میں کیوں کھچ رہی ہوں۔ میں بھی نارمل رہوں۔ یہ ان دونوں دوستوں کا معاملہ ہے۔ ہم چاروں باتیں کرنے لگے۔ میں سب کچھ بھول کر ان کے ساتھ فری ہو گئی۔ افشاں کے ہاتھ کی بریانی افضل کو بہت پسند تھی تو افشاں بریانی بنانے اٹھ گئی۔ میں بھی اس کے ساتھ کچن میں آ گئی اور ہم ادھر ادھر کی باتیں کرنے لگے۔ اچانک سے میری نظر پڑی کہ ناصر بھائی باتیں تو افضل سے کر رہے ہیں لیکن ان کی نظریں میرے جسم میں گھسی ہوئی ہیں۔ مجھے شرارت سوجھی۔ میں نے دوپٹہ سائیڈ پر رکھ دیا اور جان بوجھ کر کچن سے ٹی وی لاؤنج میں آنا جانا شروع کر دیا۔ ناصر بھائی نے آواز دی، افشاں پانی تو پلاؤ۔ میں نے کہا، میں دیتی ہوں۔ اور ریفریجریٹر سے بوتل لے کر گلاس میں پانی بھر کر انہیں دینے گئی۔ انہیں پانی دینے جھکی تو میری گہری گلی سے میرے چھاتیاں جھلک رہے تھے۔ وہ پانی کو بھول کر اس نظارے میں گم ہو گئے۔ میں جان بوجھ کر افضل کی چلائی ہوئی مووی دیکھنے لگی سامنے ٹی وی میں اور پانی دے کر واپس کچن میں آ گئی۔ ناصر بھائی کی نظریں اب بالکل بدل گئی تھیں۔ لنچ تیار ہو گیا۔ ٹیبل پر لنچ بھی میں نے لگایا۔ ناصر بھائی کبھی میرے چھاتیوں اور کبھی میری ہپس کو دیکھ دیکھ کر اوپر نیچے ہوتے رہے۔ کھانا کھاتے وقت رائتے کا باؤل سلپ ہو کر میرے ڈریس پر گر گیا اور کپڑے خراب ہو گئے۔ تو افشاں بولی، یار تم میرا کوئی بھی سوٹ پہن لو فی الحال، اسے میں واش کروا دوں گی۔ میں نے لنچ کے بعد افشاں کی الماری سے ایک ہلکا پھلکا سوٹ لیا، جان بوجھ کر جس میں جسم ظاہر ہو، اور وہ چینج کر لیا۔ جیسے ہی میں چینج کر کے واش روم سے باہر آئی، ناصر بھائی فوراً واش روم چلے گئے۔ مجھے لگا کہ کوئی بات ہے جو اتنی سپیڈ میں واش روم میں گئے ہیں۔ میں باہر آ کر افضل اور افشاں کے ساتھ باتیں کرنے لگی۔ افضل کی حالت بھی وہی تھی جو ناصر بھائی کی تھی لیکن وہ اس طرح سے دیکھ رہے تھے کہ افشاں کو لگے نہ۔(جاری ہے)
 
Back
Top